ہم کیا چاہتے
وادی کشمیر کے بچوں ، بوڑھوں ، مردوں اور عورتوں کی زبان پر ایک ہی فقرہ ہے ’’ہم کیا چاہتے‘‘ ، ’’آزادی‘‘ اس آرزو اور اس آس میں کئی لاکھ کشمیری جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ لاکھوں معذور اور بھارتی جیلوں میں قید ہیں، ہزاروں عورتوں کی عزتیں لٹ چکی ہیں اور عالمی ضمیر مردہ اور عالم اسلام بے حس ہے۔
پاکستانی میڈیا اور سیاستدانوں کا ایک ٹولہ بھارت نواز اور مغربی میڈیا کا پیرو کار ہے۔ یہ لوگ عمران دشمنی میں ملک کو دائو پر لگانے اور ملک کے اندر بد امنی اور افراتفری کا ماحول دیکھنا اور بائیس کروڑ پاکستانیوں کی آزادی کو بھارت اور اہل مغرب کی غلامی میں دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
کچھ صحافیوں ، دانشوروں اور سیاستدانوں کی زبانوں پر بھی ایک ہی فقرہ ہے ’’ہم کیا چاہتے‘‘ مولانا فضل الرحمن ، مریم نواز، پرویز رشیداور ان کے ہمنوائوں اور وظیفہ خوروں کی طرف سے جواب آتا ہے’’بھارت اور ٹرمپ کی خوشنودی اور ملک کی بربادی‘‘ ۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ۔دنیا کے ہر ملک میں صحافی ، دانشور اور سیاست دان ، کاروباری لوگ اور سرکاری اہلکار دشمن ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں سے مراعات لیتے اور ملک دشمنی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ مگر عوام ایسے لوگوں سے نفرت کرتے اور دھتکار تے ہیں۔ وہ ہر شام ٹیلیویژن سکرینوں پر وطن دشمنی کا راگ نہیں الاپتے اور نہ ہی سیاستدان ان کے سامنے بیٹھ کر ملک کی تباہی کا منصوبہ پیش کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ اعزاز بھی پاکستانی قوم کو ہی حاصل ہے اور وہ ایسے صحافیوں اور سیاستدانوں کا محاسبہ کرنے کے بجاے انہیں اپنا ہیرو اور لیڈر سمجھ کر ان کی پوجا کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پاکستان، اسلام ، فوج اور ملکی سلامتی کے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی ایک باقاعدہ فوج بھرتی کی گئی ہے جو ملک کے اندر اور باہر مریم میڈیا کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ میڈیا فورس تنخواہ دار ہے جس کا چیف پرویزرشید ہے۔
پرویز رشید کون ہے اور کس سوچ و فکر کاحامل ہے سوائے ضیا شاہد کے کوئی نہیں جانتا ۔ وہ جو پرویز رشید کی حقیقت اور اس کا مشن جانتے ہیں وہ مریم نواز کے تنخواہ دار اور عمران دشمنی میں ملک دشمنی کے کاروبار سے منسلک دوست اور دشمن تو کیا آزادی اور غلامی کے فرق کو بھی بھلا بیٹھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن قادیانیوں اور یہودیوں کو سہولیات دینے کے جھوٹے اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں ملک میں افراتفری پھیلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ کیا وہ نہیں جانتا کہ مریم نواز کی ملک دشمن ٹیم میں کتنے قادیانی ہیں اور شریف خاندان کے بیرون ملک کاروبار میں کتنے یہودی اور بھارتی حصہ دار ہیں۔ بہتر ہوگا کہ وہ اسلام آباد آنے سے پہلے جناب حامد میر اور ضیا شاہد سے مشورہ کرلیں اور اور مریم گروپ کے مُحبان اسلام کی فہرست ساتھ رکھیں۔